ٹیلی نار کا آخری دن 31 مارچ ہے، جس کے بعد یہ ختم ہو جائے گا۔ اس سے ایک تاثر پایا جاتا ہے کہ ایزی پیسہ بھی ختم ہو جائے گا۔
اسے سمجھنے کے لیے، ہمیں پاکستان میں دو قسم کے لوگوں کو سمجھنا ہوگا: امیر اور غریب۔
اس سے پہلے، ہمیں کچھ مالی اصطلاحات کو سمجھنا ہوگا۔
Easypaisa ایک مائکروفنانس بینک ہے جو چھوٹے پیمانے پر اپنی خدمات فراہم کرتا ہے۔
پاکستان میں دو قسم کے بینک ہوتے ہیں: ایک میکرو اور دوسرا مائیکرو۔
میکرو لیول بینکوں میں مثال کے طور پر حبیب بینک، بینک اسلامی، میزان، وغیرہ کے بینک آتے ہیں۔ جبکہ مائیکرو لیول بینکوں میں EasyPaisa, Jazz Cash, SadaPay,NayaPay وغیرہ کے بینک آتے ہیں۔
اسی طرح، دونوں کے طریقہ کار اور جوائن کرنا الگ الگ ہے۔ بڑے بینکوں کے طریقہ کار پیچیدہ ہوتے ہیں اور ان میں اکاؤنٹ بنانا تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔ کیونکہ بڑے بینکوں میں اکاؤنٹ بناتے وقت وہ آپ سے ذریعہ معاش اور کچھ اضافی دستاویزات مانگتے ہیں۔ اس کے برعکس، مائکروفنانس جیسا کہ ایزی پیسہ میں اکاؤنٹ بنانا انتہائی آسان ہوتا ہے۔ ان کے لیے صرف ایک موبائل فون نمبر اور شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ ہر کسی کے پاس ہوتا ہے۔
اس مائکروفنانس بینک میں غریب لوگ اپنی بچت کرتے ہیں جن کی مقدار زیادہ تر 100، 50، 500 وغیرہ ہوتی ہیں۔ جبکہ میکرو بینک میں اس طرح کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے، اگرچہ وہاں پر بھی اس طرح کا بچت بینک سافٹ ویئر کے ذریعے ہوتا ہے لیکن وہ بہت کم ہیں۔
اس طرح کے مائیکرو لیول سیونگ ملک کی معاشی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کرنے میں بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ اب ایک ایسا ملک جس میں زیادہ تر لوگ غریب ہو اور وہاں کا معاشی صورتحال بھی بہتر نہ ہو تو وہاں پر اس طرح کے مائکروفنانس سسٹم کو بند کرانا عقل کے برعکس ہے۔ کیونکہ
یہ غریبوں کے لیے ایک اہم مالیاتی ذریعہ ہے۔
یہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
حال ہی میں ٹیلی نار کو پی ٹی سی ایل نے 108 ارب روپے پر خریدہ ہے اور اب ان کے سارے سسٹم گورنمنٹ آف پاکستان اور پی ٹی سی ایل ہی چلائے گا۔ کیونکہ اسے بند کرنے کے لیے نہیں بلکہ چلانے کے لیے خریدا گیا ہے۔
نتیجہ
ایزی پیسہ ختم ہونے کا امکان نہیں ہے۔ یہ ٹیلی نار کے تحت کام کرتا رہے گا، جو اب پی ٹی سی ایل کی ملکیت ہے۔ ایزی پیسہ غریبوں کے لیے ایک اہم مالیاتی ذریعہ ہے اور یہ ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس لیے اسے بند کرنا عقل کے برعکس ہوگا۔